Who accepted Islam first?

سب سے پہلے کس نے اسلام قبول کیا؟

Article Bottom

سب سے پہلے کس نے اسلام قبول کیا؟



 سنی اور شیعہ کا اس بات پر اختلاف ہے کہ سب سے پہلے اسلام کس نے قبول کیا۔ دونوں کا اس بات پر اتفاق ہے کہ سیدہ خدیجہ رضى اللہ عنہا نے سب سے پہلے اسلام قبول کیا مرد و خواتین میں سے۔ سنی یہ کہتے ہیں کہ عورتوں میں سیدہ خدیجہ رضى اللہ عنہا، بچوں میں مولا علی رضى اللہ عنہ، اور مردوں میں سیدنا ابو بکر صدیق رضى اللہ عنہ پہلے اسلام قبول کرنے والے تھے۔ سنیوں میں ایک اور رائے یہ بھی ہے کہ زید بن حارثہ رضى اللہ عنہ (رسول اللہ کے لے پالک بیٹے) نے دوسرے نمبر پر اسلام قبول کیا۔

یہ ایسا موضوع نہیں ہے جس پر جھگڑا کیا جائے مگر پھر بھی کچھ جہلاء جو دونوں گروہوں میں موجود ہیں اس بات کو بڑا مسئلہ بنا کر پیش کرتے ہیں۔ 

کچھ سنی روایات موجود ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ سیدنا علی ، سیدہ خدیجہ کے بعد پہلے تھے جنہوں نے اسلام قبول کیا۔ 

ان میں سے چند مندرجہ ذیل ہیں: 

زید بن ارقم نے کہا جس نے سب سے پہلے اسلام قبول کیا وہ علی رضی الله عنہ ہیں۔ عمرو بن مرہ کہتے ہیں: میں نے اسے ابراہیم نخعی سے ذکر کیا تو انہوں نے اس کا انکار کیا اور کہا: سب سے پہلے جس نے اسلام قبول کیا وہ ابوبکر صدیق رضی الله عنہ ہیں۔ (جامع الترمذی حدیث 3735۔ حدیث صحیح ہے) 

نوٹ:  زید ابن ارقم رضى اللہ عنہ صحابی ہیں جبکہ ابراہیم النخعی رحمہ اللہ تابعی ہیں لہٰذا صحابی کا قول مقدم ہو گا۔ 

ابن عباس نے کہا پہلے پہل جس نے نماز پڑھی وہ علی رضی الله عنہ ہیں۔ (جامع الترمذی 3734. حدیث حسن ہے)
 
اس حدیث سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ جس نے اسلام پہلے قبول کیا وہ علی ہیں۔ 

حدثنا أبو بكر بن إسحاق أنبأ عبيد بن حاتم الحافظ ثنا محمد بن حاتم المؤدب ثنا سيف بن محمد ثنا سفيان الثوري عن سلمة بن كهيل عن أبي صادق عن الأغر عن سلمان رضي الله عنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم أولكم واردا على الحوض أولكم إسلاما علي بن أبي طالب

ترجمہ: سلمان روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا : تم میں سب سے پہلے جو حوض پر میرے پاس آئے گا وہ وہی ہوگا جس نے سب سے پہلے اسلام قبول کیا یعنی علی ابن ابی طالب (مستدرک حاکم 3/147 حدیث 4662 ذھبی نے اس پر سکوت کیا البتہ اس میں ایک راوی سیف بن محمد پر کذب کی جرح ہے لہٰذا ہم اس روایت پر انحصار نہیں کر سکتے۔ 

اگلی حدیث جو امام حاکم نے رویات کی ہے : 

أخبرنا أحمد بن جعفر القطعي ثنا عبد الله بن أحمد بن حنبل حدثني أبي ثنا محمد بن جعفر ثنا شعبة عن عمرو بن مرة عن أبي حمزة عن زيد بن أرقم رضي الله عنه قال إن أول من أسلم مع رسول الله صلى الله عليه وسلم علي بن أبي طالب رضي الله عنه هذا حديث صحيح الإسناد وإنما الخلاف في هذا الحرف أن أبا بكر الصديق رضي الله عنه كان أول الرجال البالغين إسلاما وعلي بن أبي طالب تقدم إسلامه قبل البلوغ

ترجمہ: زید بن ارقم نے کہا : رسول اللہ کے ساتھ سب سے پہلے جس نے اسلام قبول کیا وہ علی ابن ابی طالب ہیں۔ امام حاکم نے کہا اس حدیث کی سند صحیح ہے البتہ اس پر جو اختلاف ہے وہ یہ ہے کہ آیا ابوبکر مردوں میں پہلے تھے جنہوں نے اسلام قبول کیا یا علی نے بلوغت سے پہلے اسلام قبول کیا۔ (مستدرک حاکم بہ تلخیص 3/34 حدیث 4663) (اس کے تمام راوی ثقہ ہیں ، ذھبی نے صحیح کہا)

ابو بکر رضى اللہ عنہ کے پہلے اسلام لانے کے بارے میں حدیث یہ ہے:

 ابوبکر رضی الله عنہ نے کہا: کیا میں وہ شخص نہیں ہوں جو سب سے پہلے اسلام لایا؟ کیا میں ایسی ایسی خوبیوں کا مالک نہیں ہوں؟ ۔ (جامع ترمذی 3667) 

امام ترمذی رحمہ اللہ حدیث # 3734 کے تحت فرماتے ہیں:

اہل علم نے اس سلسلہ میں اختلاف کیا ہے، بعض راویوں نے کہا ہے کہ پہلے پہل جس نے اسلام قبول کیا ہے وہ ابوبکر صدیق رضی الله عنہ ہیں، اور بعضوں نے کہا ہے کہ پہلے پہل جو اسلام لائے ہیں وہ علی رضی الله عنہ ہیں، اور بعض اہل علم نے کہا ہے: بڑے مردوں میں جو پہلے پہل اسلام لائے ہیں وہ ابوبکر رضی الله عنہ ہیں اور علی رضی الله عنہ جب اسلام لائے تو وہ آٹھ سال کی عمر کے لڑکے تھے، اور عورتوں میں جو سب سے پہلے اسلام لائی ہیں وہ خدیجہ رضی الله عنہا ہیں

مفاہمت: یہ ایسا اہم موضوع نہیں ہے جس پر بحث کی جائے۔ مصنف کے نزدیک مولا علی کا پہلے اسلام لانا سب سے صحیح موقف ہے ۔ اس سب کے بعد یہ کہنے میں کوئی حرج نہیں ہے کہ عورتوں میں سب سے پہلے سیدہ خدیجہ ، بچوں میں سب سے پہلے مولا علی، مردوں میں سیدنا ابوبکر تھے جنہوں نے سب سے پہلے اسلام قبول کیا۔

مصنف کے بارے میں:

Aamir Ibraheem

عامر ابراہیم الحنفی

اسلامی محقق

عامر ابراہیم اشعری ایک اسلامی محقق ہیں جنہوں نے عظیم علماء کی صحبت میں علم حاصل کیا ہے۔ وہ اسلام اور اس کے دفاع کے متعلق بہت سی کتابوں اور مضامین کے مصنف ہیں۔ وہ فقہ میں حنفی مکتب کی پیروی کرتے ہیں۔ اصول میں اشعری ہیں اور تصوف کے مداح ہیں۔

ہمارے ساتھ رابطے میں رہئے:

2024 اہلسنت وجماعت کی اس ویب سائیٹ کے جملہ حقوق محفوظ ہیں