لاٹھی سے ٹیک لگانا؟

لاٹھی سے ٹیک لگانا؟

Article Bottom

لاٹھی سے ٹیک لگانا؟

کیا لاٹھی سے ٹیک لگانا سنت ہے؟ اور جمعہ کے خطبے میں لاٹھی پکڑنا یا اس سے ٹیک لگانا

ملا علی قاری رحمہ اللہ الموضوعات الکبری میں نقل کرتے ہیں

ﺣﺪﻳﺚ اﻟﺘﻮﻛﺆ ﻋﻠﻰ اﻟﻌﺼﺎ ﻣﻦ ﺳﻨﺔ اﻷﻧﺒﻴﺎء 
ﻛﻼﻡ ﺻﺤﻴﺢ ﻭﻟﻴﺲ ﻟﻪ ﺃﺻﻞ ﺻﺮﻳﺢ ﻭﺇﻧﻤﺎ ﻳﺴﺘﻔﺎﺩ ﻣﻦ ﻗﻮﻟﻪ ﺗﻌﺎﻟﻰ {ﻭﻣﺎ ﺗﻠﻚ ﺑﻴﻤﻴﻨﻚ ﻳﺎ ﻣﻮﺳﻰ} ﻭﻣﻦ ﻓﻌﻞ ﻧﺒﻴﻨﺎ ﻋﻠﻴﻪ اﻟﺼﻼﺓ ﻭاﻟﺴﻼﻡ ﻓﻲ ﺑﻌﺾ اﻷﺣﻴﺎﻥ ﻛﻤﺎ ﺑﻴﻨﺘﻪ ﻓﻲ ﺭﺳﺎﻟﺔ ﻭﺃﻣﺎ ﺣﺪﻳﺚ ﻣﻦ ﺑﻠﻎ اﻷﺭﺑﻌﻴﻦ ﻭﻟﻢ ﻳﻤﺴﻚ اﻟﻌﺼﺎ ﻓﻘﺪ ﻋﺼﻰ ﻓﻠﻴﺲ ﻟﻪ ﺃﺻﻞ 

ترجمہ: حدیث ، لاٹھی سے ٹیک لگانا انبیاء علیہم السلام کی سنت ہے 

یہ کلام درست ہے مگر اس کی کوئی صریح اصل موجود نہیں ہے بلکہ یہ اللہ کے اس فرمان: اے موسٰی! تیرے اس دائیں ہاتھ میں کیا ہے؟ 20:17  اور ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کے بعض اوقات اس کے اختیار کرنے سے ماخوذ و مستفاد ہے جیسا کہ میں نے اپنے رسالہ میں بیان کیا ہے ۔ بہرحال یہ حدیث کہ جو شخص 40 سال کی عمر کو پہنچ گیا اور لاٹھی نہیں تھامی تو اس نے نافرمانی کی، تو اس کی کوئی اصل نہیں ہے۔

الموضوعات الکبری 1/167 # 147

جمعہ کی خطبے کے بارے یہ حدیث دلیل ہے۔ 

۔۔۔ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جمعہ میں بھی حاضر رہے، آپ ایک عصا یا کمان پر ٹیک لگا کر کھڑے ہوئے۔

سنن ابو داود # 1096۔ حدیث حسن ہے۔

مصنف کے بارے میں:

Aamir Ibraheem

عامر ابراہیم الحنفی

اسلامی محقق

عامر ابراہیم اشعری ایک اسلامی محقق ہیں جنہوں نے عظیم علماء کی صحبت میں علم حاصل کیا ہے۔ وہ اسلام اور اس کے دفاع کے متعلق بہت سی کتابوں اور مضامین کے مصنف ہیں۔ وہ فقہ میں حنفی مکتب کی پیروی کرتے ہیں۔ اصول میں اشعری ہیں اور تصوف کے مداح ہیں۔

ہمارے ساتھ رابطے میں رہئے:

2024 اہلسنت وجماعت کی اس ویب سائیٹ کے جملہ حقوق محفوظ ہیں