کھڑے ہو کر علماء، والدین وغیرہ کا استقبال کرنا
کھڑے ہو کر علماء، والدین وغیرہ کا استقبال کرنا
کچھ لوگ کہتے ہیں کے علماء، والدین وغیرہ کی عزت کے لیے کھڑے ہونا حرام ہے۔ ائیں اس بارے احادیث دیکھیں جو اس کے جواز کو ثابت کرتی ہیں۔
1. ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا کہ بنو قریظہ نے سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کو ثالث مان کر ہتھیار ڈال دیئے تو رسول اللہ ﷺ نے انہیں بلانے کے لیے آدمی بھیجا ۔ وہ گدھے پر سوار ہو کر آئے ۔ جب اس جگہ کے قریب آئے جسے حضور ﷺ نے نماز پڑھنے کے لیے منتخب کر رکھا تھا تو حضور ﷺ نے انصار سے فرمایا کہ اپنے سردار کے لینے کے لیے کھڑے ہو جاؤ ۔ یا ( حضور ﷺ نے یوں فرمایا ) اپنے سے بہتر لیڈر کے لیے کھڑے ہو جاؤ
۔۔۔
صحیح بُخاری # 4121
2۔ ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے کسی کو نہیں پایا کہ وہ اپنی عادات ، چال چلن اور بات چیت میں سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا سے بڑھ کر رسول اللہ ﷺ کے مشابہ ہو ۔۔۔۔۔ حسن بن علی کی روایت میں ( حديثا وكلاما ) کے لفظ وارد ہیں ۔ ( السمت والهدى والدل ) کے الفاظ نہیں ہیں ۔۔۔۔۔ جب وہ آپ کے ہاں آتیں تو آپ اٹھ کر ان کی طرف بڑھتے ، ان کا ہاتھ پکڑتے ، بوسہ دیتے اور اپنی جگہ پر بٹھا لیتے اور ( اسی طرح ) جب آپ ان کے ہاں جاتے تو وہ اٹھ کر آپ کی طرف بڑھتیں ، آپ کا ہاتھ پکڑتیں بوسہ دیتیں اور اپنی جگہ پر بٹھا دیتیں ۔‘‘
سنن ابو داؤد # 5217 حدیث صحیح ہے۔
وہ روایات جن میں کھڑے ہو کر استقبال کرنے کی ممانعت ہے وہ صرف اس شخص کے لیے ہے جو تکبر کی وجہ سے پسند کرے کے لوگ اس کے لیے کھڑے ہوں۔