نماز دین کا ستون ہے

نماز دین کا ستون ہے

Article Bottom

نماز دین کا ستون ہے

مشہور روایت کہ نماز دین کا ستون ہے کی وضاحت

ملا علی قاری رحمہ اللہ الموضوعات الکبری میں فرماتے ہیں

اﻟﺼﻼﺓ ﻋﻤﺎﺩ اﻟﺪﻳﻦ

ﻗﺎﻝ اﺑﻦ اﻟﺼﻼﺡ ﻓﻲ ﻣﺸﻜﻞ اﻟﻮﺳﻴﻂ ﺇﻧﻪ ﻏﻴﺮ ﻣﻌﺮﻭﻑ  ﻭﻗﺎﻝ اﻟﻨﻮﻭﻱ ﻓﻲ اﻟﺘﻨﻘﻴﺢ ﺇﻧﻪ ﻣﻨﻜﺮ ﺑﺎﻃﻞ ﻟﻜﻦ ﺭﻭاﻩ اﻟﺪﻳﻠﻤﻲ ﻋﻦ ﻋﻠﻲ ﻛﻤﺎ ﺫﻛﺮﻩ اﻟﺴﻴﻮﻃﻲ ﻭاﻟﺒﻴﻬﻘﻲ ﻓﻲ اﻟﺸﻌﺐ ﺑﺴﻨﺪ ﺿﻌﻴﻒ ﻋﻦ ﻋﻤﺮ ﻣﺮﻓﻮﻋﺎ

ترجمہ: نماز دین کا ستون ہے۔ 

علامہ ابن صلاح رحمہ اللہ مشکل الوسیط میں فرماتے ہیں کہ یہ حدیث غیر معروف ہے۔ امام نووی رحمہ اللہ تنقیح میں اسے منکر و باطل قرار دیتے ہیں لیکن امام دیلمی رحمہ اللہ نے اسے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے نقل کیا ہے۔ اور امام سیوطی رحمہ اللہ نے بھی اسے نقل کیا ہے اور امام بیہقی رحمہ اللہ نے شعب الایمان میں سند ضعیف سے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے مرفوعا نقل کیا ہے (یعنی اس کی کچھ اصل ہے)

الموضوعات الکبری 1/ 236 # 270

یہ روایت ہر خاص و عام کی زبان پر ہونے کی وجہ سے اسے تلقی بالقبول حاصل ہے۔ اس کی ایک مرسل صحیح سند بھی ہے جسے امام ابو نعیم رحمہ اللہ استاذ امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی کتاب کتاب الصلاة میں نقل کیا ہے۔ مشکاة میں # 29 میں بھی حسن روایت میں نماز کو ستون کہا گیا ہے۔

مصنف کے بارے میں:

Aamir Ibraheem

عامر ابراہیم الحنفی

اسلامی محقق

عامر ابراہیم اشعری ایک اسلامی محقق ہیں جنہوں نے عظیم علماء کی صحبت میں علم حاصل کیا ہے۔ وہ اسلام اور اس کے دفاع کے متعلق بہت سی کتابوں اور مضامین کے مصنف ہیں۔ وہ فقہ میں حنفی مکتب کی پیروی کرتے ہیں۔ اصول میں اشعری ہیں اور تصوف کے مداح ہیں۔

ہمارے ساتھ رابطے میں رہئے:

2024 اہلسنت وجماعت کی اس ویب سائیٹ کے جملہ حقوق محفوظ ہیں