حرکت میں برکت ہے؟

حرکت میں برکت ہے؟

Article Bottom

حرکت میں برکت ہے؟

حرکت میں برکت ہے؟ 

ملا علی قاری رحمہ اللہ الموضوعات الکبری میں فرماتے ہیں

ﺣﺪﻳﺚ ﻓﻲ اﻟﺤﺮﻛﺎﺕ ﺑﺮﻛﺎﺕ 

ﻣﻦ ﻛﻼﻡ ﺑﻌﺾ اﻟﺴﻠﻒ ﻭﻟﻴﺲ ﺑﺤﺪﻳﺚ ﺫﻛﺮﻩ اﺑﻦ اﻟﺪﻳﺒﻊ ﻭﻓﻲ اﻟﺮﺳﺎﻟﺔ اﻟﻘﺸﻴﺮﻳﺔ ﺳﻤﻌﺖ اﻷﺳﺘﺎﺫ ﺃﺑﺎ ﻋﻠﻲ ﻳﻘﻮﻝ ﻗﻮﻟﻬﻢ ﻓﻲ اﻟﺤﺮﻛﺔ ﺑﺮﻛﺔ ﺣﺮﻛﺎﺕ اﻟﻈﻮاﻫﺮ ﺗﻮﺟﺐ ﺑﺮﻛﺎﺕ اﻟﺴﺮاﺋﺮ

ﺃﻗﻮﻝ ﻭﻓﻲ اﻟﺘﻨﺰﻳﻞ ﺇﺷﺎﺭﺓ ﺇﻟﻰ ﺫﻟﻚ ﺣﻴﺚ ﻗﺎﻝ ﺗﻌﺎﻟﻰ {ﻫﻮ اﻟﺬﻱ ﺟﻌﻞ ﻟﻜﻢ اﻷﺭﺽ ﺫﻟﻮﻻ ﻓﺎﻣﺸﻮا ﻓﻲ ﻣﻨﺎﻛﺒﻬﺎ ﻭﻛﻠﻮا ﻣﻦ ﺭﺯﻗﻪ} 
ﻭﻗﺎﻝ {ﻭﺃﻥ ﻟﻴﺲ ﻟﻹﻧﺴﺎﻥ ﺇﻻ ﻣﺎ ﺳﻌﻰ} 
ﻭﻗﺎﻝ {ﻓﺎﺳﻌﻮا ﺇﻟﻰ ﺫﻛﺮ اﻟﻠﻪ} 
ﻭﻗﺎﻝ {ﻭﺳﺎﺭﻋﻮا ﺇﻟﻰ ﻣﻐﻔﺮﺓ ﻣﻦ ﺭﺑﻜﻢ} 

ترجمہ: حدیث، حرکات میں برکات ہوتی ہیں۔ 

ابن دیبع رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ یہ حدیث نہیں بلکہ اسلاف میں سے بعض کا کلام ہے۔ اور صاحب رسالہ قشیریہ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے استاذ ابو علی کو کہتے سنا ہے کہ اہل عرب کا محاورہ بھی ہے کہ حرکت میں برکت ہوتی ہے۔۔۔۔

میں کہتا ہوں اس کی طرف قرآن میں اشارہ موجود ہے جیسے

وہ ذات جس نے تمہارے لئے زمین کو پست و مطیع کر دیا تاکہ تم اس کی راہوں میں چلتے پھرتے رہو اور اللہ کی روزیاں کھاؤ  ( پیو )   اسی کی طرف  ( تمہیں )  جی کر اٹھ کھڑا ہونا ہے ۔ (67:15)

اور اللہ نے فرمایا: اور یہ کہ ہر انسان کے لئے صرف وہی ہے جس کی کوشش خود اس نے کی (53:39)

اور اللہ کا فرمان: اے وہ لوگو  جو ایمان لائے ہو! جمعہ کے دن نماز کی اذان دی جائے تو تم اللہ کے ذکر کی طرف دوڑ پڑو اور خرید و فروخت چھوڑ دو  یہ تمہارے حق میں بہت ہی بہتر ہے اگر تم جانتے ہو۔ (62:9)

اور اللہ کا فرمان: اور اپنے رب کی بخشش کی طرف اور اُس جنّت کی طرف دوڑو۔۔۔ (3:133)

الموضوعات الکبری 1/257 # 324

مصنف کے بارے میں:

Aamir Ibraheem

عامر ابراہیم الحنفی

اسلامی محقق

عامر ابراہیم اشعری ایک اسلامی محقق ہیں جنہوں نے عظیم علماء کی صحبت میں علم حاصل کیا ہے۔ وہ اسلام اور اس کے دفاع کے متعلق بہت سی کتابوں اور مضامین کے مصنف ہیں۔ وہ فقہ میں حنفی مکتب کی پیروی کرتے ہیں۔ اصول میں اشعری ہیں اور تصوف کے مداح ہیں۔

ہمارے ساتھ رابطے میں رہئے:

2024 اہلسنت وجماعت کی اس ویب سائیٹ کے جملہ حقوق محفوظ ہیں