Raising hands for dua and then wiping the face.

دعا کے بعد ہاتھوں کو چہرے پر پھیرنا

Article Bottom

دعا کے بعد ہاتھوں کو چہرے پر پھیرنا

بعض وہابی کہتے ہیں کہ دعا کے لیے ہاتھ اٹھانا اور چہرے پر مسح کرنا بدعت ہے۔ آئیے اس سلسلے میں ثبوت دیکھتے ہیں۔ 

امام ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ بلوغ المرام میں روایت کرتے ہیں اور فرماتے ہیں:

وَعَنْ عُمَرَ ‏- رضى الله عنه ‏- قَالَ: { كَانَ رَسُولُ اَللَّهِ ‏- صلى الله عليه وسلم ‏-إِذَا مَدَّ يَدَيْهِ فِي اَلدُّعَاءِ, لَمْ يَرُدَّهُمَا, حَتَّى يَمْسَحَ بِهِمَا وَجْهَهُ } أَخْرَجَهُ اَلتِّرْمِذِيُّ .‏وَلَهُ شَوَاهِدُ مِنْهَا: حَدِيثُ اِبْنِ عَبَّاسٍ: عَنْ أَبِي دَاوُدَ .‏وَمَجْمُوعُهَا يَقْتَضِي أَنَّهُ حَدِيثٌ حَسَنٌ 

سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب دعا کے لئے ہاتھ اٹھایا کرتے تو ان کو اس وقت تک واپس نہ لوٹاتے جب تک چہرے پر پھیر نہ لیتے۔ اسے ترمذی نے نقل کیا ہے اور اس کے کئی شواہد ہیں، ان میں ایک ابوداؤد وغیرہ کے ہاں ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث ہے اور ان کا مجموعہ تقاضا کرتا ہے کہ یہ حدیث حسن ہے۔

بلوغ المرام # 1345

اپنے وقت کے مجدد امام سیوطی رحمہ اللہ کہتے ہیں: 

رجاله رجال الصحيح سوى حماد وهو شيخ صالح ضعيف الحديث ولحديثه هذا شواهد فهو حسن وفي بعض نسخ الترمذي أنه قال فيه صحيح

اس حدیث کے کے تمام راوی صحیح کے ہیں سوائے حماد، وہ صالح شیخ ہیں (لیکن انہیں) ضعیف بھی کہا گیا۔ البتہ اس حدیث کے شواھد موجود ہیں تو یہ حسن بن جاتی ہے۔ ترمذی کے بعض نسخوں میں امام ترمذی نے اسے صحیح کہا۔ (امام سیوطی، رفع يدين فی الدعاء # 12)

 ہم اب مزید شواھد پیش کریں گے۔ 

حدثنا إبراهيم بن المنذر حدثنا ابن فليح أخبرنا أبي عن أبي نعيم وهو وهب قال : رأيت ابن عمر وابن الزبير يديران الراحتين على الوجه وبوب عليه باب رفع الأيدي في الدعاء

ترجمہ: وہب (رحمہ اللہ) سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر اور سیدنا ابن زبیر رضی اللہ عنہم کو دعا کرتے ہوئے دیکھا، وہ دونوں ہتھیلیوں کو چہرے پر پھیرتے تھے۔ (امام بُخاری، ادب المفرد # 609)

شیخ عبد الفتاح ابو غدہ رحمہ اللہ نے اس روایت کو صحیح کہا (ثلاث رسائل، ص، 93)

اس بارے زہری سے مرسل حدیث بھی ہے کے نبی کریم علیہِ السلام اپنے ہاتھ سینے تک اٹھاتے تھے اور پھر ان کو چہرے پر مل لیتے تھے۔ امام عبد الرزاق رحمہ اللہ نے کہا: میں کبھی کبھار معمر رحمہ اللہ کو ایسا کرتا دیکھتا ہوں اور خود بھی اس پر عمل کرتا ہوں (مصنف عبد الرزاق # 3234)

امام ابن جزری رحمہ اللہ اپنی مشہور زمانہ کتاب الحصن الحصين جو مسنون دعائوں پر لکھی گئی عظیم کتاب ہے۔ وہ اس کے آداب الدعاء والے باب میں کہتے ہیں: دعا ختم کرنے کے بعد اپنے ہاتھوں کو چہرے پر مل لینا چاہیے۔ (الحصن الحصين، ص، 25)

اور بھی بہت سے علماء نے اس پر عمل کیا اور اس کی تائید بھی کی۔

مصنف کے بارے میں:

Aamir Ibraheem

عامر ابراہیم الحنفی

اسلامی محقق

عامر ابراہیم اشعری ایک اسلامی محقق ہیں جنہوں نے عظیم علماء کی صحبت میں علم حاصل کیا ہے۔ وہ اسلام اور اس کے دفاع کے متعلق بہت سی کتابوں اور مضامین کے مصنف ہیں۔ وہ فقہ میں حنفی مکتب کی پیروی کرتے ہیں۔ اصول میں اشعری ہیں اور تصوف کے مداح ہیں۔

ہمارے ساتھ رابطے میں رہئے:

2024 اہلسنت وجماعت کی اس ویب سائیٹ کے جملہ حقوق محفوظ ہیں