Sunni vs Shia Adhaan

سنی اور شیعہ اذان

Article Bottom

سنی اور شیعہ اذان



نماز کی طرف بلانا ، آذان

سنی اذان 15 کلمات پر مشتمل ہے۔ (اگر ترجیع کو شامل کیا جائے تو 19) 

 اللَّهُ أَکْبَرُ اللَّهُ أَکْبَرُ 

 اللَّهُ أَکْبَرُ اللَّهُ أَکْبَرُ

 أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ 

  أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ

 أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ 

  أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ

 حَيَّ عَلَی الصَّلَاةِ 

 حَيَّ عَلَی الصَّلَاةِ

 حَيَّ عَلَی الْفَلَاحِ
 
 حَيَّ عَلَی الْفَلَاحِ

 اللَّهُ أَکْبَرُ اللَّهُ أَکْبَرُ

 لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ

 مشہور شیعہ اذان 20 کلمات پر مشتمل ہے :

 اللَّهُ أَکْبَرُ اللَّهُ أَکْبَرُ

 اللَّهُ أَکْبَرُ اللَّهُ أَکْبَرُ

 أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ

  أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ

 أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ 

  أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ

 اشھد ان علی ولی اللہ 

 اشھد ان علی ولی اللہ 

 حَيَّ عَلَی الصَّلَاةِ 

 حَيَّ عَلَی الصَّلَاةِ

 حَيَّ عَلَی الْفَلَاحِ 

 حَيَّ عَلَی الْفَلَاحِ

 حَیَّ عَلی خَیرِ الْعَمَلِ 

 حَیَّ عَلی خَیرِ الْعَمَلِ
 
 اللَّهُ أَکْبَرُ اللَّهُ أَکْبَرُ

 لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ

 لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ

سنی فجر کی اذان میں اضافہ کرتے ہیں؛ الصلوٰۃ خیر من النوم جسے تثویب کہا جاتا ہے۔ سنی مصادر میں احادیث موجود ہیں جو اسے ثابت کرتی ہیں (شیعہ ان کو ضعیف مانتے ہیں اور وہ ان احادیث کے راویوں پر  جرح نقل کرتے ہیں سوائے ایک حدیث کے جو انس ابن مالک سے ہے جس کو وہ ضعیف ثابت نہیں کر سکتے (ملاحظہ کیجیے صحیح ابن خزیمہ نماز کی کتاب باب فجر کی اذان میں تثویب حدیث 380). 

سنی روایات میں بھی اذان کے 19 کلمات مروی ہیں: 

حضرت ابومحذورہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اذان میں انیس ( ۱۹ ) کلمات اور اقامت میں سترہ ( ۱۷ ) کلمات سکھائے ، پھر ابومحذورہ رضی اللہ عنہ نے انیس ( ۱۹ ) اور سترہ ( ۱۷ ) کلمات شمار کیے۔ (سنن نسائی 631 سند صحیح ہے)۔

رائج سنی اذان جو ہم سنتے ہیں اس کے 15 کلمات ہوتے ہیں (ترجیع کےبغیر ، ترجیع کا مطلب کہ آذان میں شہادتین کو دہرانا 8 مرتبہ۔ پہلی 4 مرتبہ دھیمی آواز میں کہا جاتا ہے اور باقی 4 مرتبہ اونچی آواز میں۔ 
بہت سے شیعہ علماء کا یہ موقف ہے کہ "اشھد ان علی ولی اللہ " کا اذان میں اضافہ نہیں کرنا چاہیے ہے۔

آیت اللہ علی خامنائی، شیعوں کے ہاں مشہور شخصیت ہے نے اس مسئلہ پر فتویٰ دیا ہے: 

سوال : سلام: مجھے نماز میں ' علی ولی اللہ " کے بارے میں جاننا ہے ، کیا یہ فرض ہے یا واجب۔ برائے مہربانی مجھے احادیث اور مراجع عظام کے فتاویٰ دیکھائیے۔ 

جواب: بسمہ تعالیٰ ، گواہی دینا کہ علی اللہ کے ولی ہے نہ اذان ، نہ اقامت نہ تشہد کا جز ہے۔ اس کو ان کا جز مان کہ کہنا جائز نہیں۔ مگر عقیدے کے اظہار میں اسے کہا جا سکتا ہے۔ 

مشہور شیعہ ویب سائٹ (ali-slam.org) میں موجود ہے کہ ان کی فقہ کی کتابوں میں تمام شیعہ فقہاء نے اس بات پر زور دیا ہے کہ یہ کہنا (میں علی کی ولایت کی گواہی دیتا ہوں) اذان یا اقامت کا حصہ نہیں ہے۔ اور کسی کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ یہ کہے کہ یہ ان کا جز ہے۔

 (The shia rebut Author Sayyid Rida Hussaini Nasab Question # 7 ). 

توضیح المسائل میں مشہور شیعہ عالم آیت اللہ سید علی السیستانی نے پوری شیعہ اذان روایت کی ہے لیکن اس میں کہیں بھی ولایتِ علی کے اقرار کو اس کا حصہ قرار نہیں دیا۔(السیستانی توضیح المسائل صفحہ 214)۔

شیعہ کا (اشھد علی ولی اللہ) کا اضافہ کرنا ان کی احادیث اور مشہور علماء کے قول کے خلاف ہے۔ 

حَیَّ عَلی خَیرِ الْعَمَلِ کو شیعہ اور سنی مصادر کے مطابق اذان کا حصہ مانا جا سکتا ہے۔ 

مفاہمت: جیسے ہم (سنی) الصلوٰۃ خیر من النوم کو اذان میں ثابت مانتے ہیں اسی طرح شیعہ ' حَیَّ عَلی خَیرِ الْعَمَلِ ' کو ثابت مانتے ہیں۔ 

کچھ روایات سنی مصادر سے بھی ہیں جو حَیَّ عَلی خَیرِ الْعَمَلِ کو ثابت کرتی ہیں: 

ورواه عبد الله بن عمر عن نافع قال كان بن عمر ربما زاد في أذانه حي على خير العمل ورواه الليث بن سعد عن نافع

ترجمہ: ابن عمر آذان میں ' حَیَّ عَلی خَیرِ الْعَمَلِ ' کا اضافہ کرتے تھے۔ یہ لیث بن سعد نے نافع سے روایت کیا ہے۔ ( سنن بیہقی الکبری 1/424)

امام زین العابدین سے بھی روایت ہے (سنن بیہقی الکبری 1/424)

لہٰذا حَیَّ عَلی خَیرِ الْعَمَلِ کہنا سنی مصادر سے بھی ثابت ہے۔ 

شیعہ کو اذان میں ' اشھد ان علی ولی اللہ ' کہنا چھوڑ دینا چاہیے جیسا کہ ان کی احادیث اور علماء کا بھی یہی قول ہے کہ یہ کہنا ثابت نہیں۔ دوسری طرف سنیوں کو یہ مان لینا چاہیے ہے کہ حَیَّ عَلی خَیرِ الْعَمَلِ اذان کا حصہ ہونا ثابت ہے تو شیعہ کو حق ہے یہ کہنے کا۔ البتہ سنی اسے نا کہیں کیونکہ اسے سنیوں کے ہاں تلقی بالقبول حاصل نہیں۔


مصنف کے بارے میں:

Aamir Ibraheem

عامر ابراہیم الحنفی

اسلامی محقق

عامر ابراہیم اشعری ایک اسلامی محقق ہیں جنہوں نے عظیم علماء کی صحبت میں علم حاصل کیا ہے۔ وہ اسلام اور اس کے دفاع کے متعلق بہت سی کتابوں اور مضامین کے مصنف ہیں۔ وہ فقہ میں حنفی مکتب کی پیروی کرتے ہیں۔ اصول میں اشعری ہیں اور تصوف کے مداح ہیں۔

ہمارے ساتھ رابطے میں رہئے:

2024 اہلسنت وجماعت کی اس ویب سائیٹ کے جملہ حقوق محفوظ ہیں