Reciting Bismillah loudly In Fatiha

فاتحہ سے پہلے اونچی آواز میں بِسمِ اللہ پڑھنا؟

Article Bottom

فاتحہ سے پہلے اونچی آواز میں بِسمِ اللہ پڑھنا؟

کچھ سنی مکاتب فکر کے مطابق سورۃ فاتحہ اور باقی سورۃ سے پہلے بسم اللہ کو اونچی آواز میں پڑھنا چاہیے۔ حنفی اور مالکی یہ ثابت کرتے ہیں کہ اس کو خاموشی سے پڑھنا چاہیے ہے۔ 

خاموشی سے پڑھنے کے ثبوت ہیں: 

انس نے کہا : میں نے نبیﷺ ، ابو بکر ، عمر اورعثمان رضی اللہ‌ عنہم کے پیچھے نماز پڑھی ہے ، وہ ( نماز کا ) آغاز الحمد لله رب العالمين سے کرتے تھے ، وہ بسم الله الرحمن الرحيم ( بلند آواز سے ) نہیں کہتے تھے۔ (صحیح مسلم 892)

وہ جو بسم اللہ اونچی آواز میں پڑھتے ہیں ان کے پاس بھی دلائل موجود ہیں، کیوںکہ ایک رائے کے مطابق بسم اللہ سورۃ فاتحہ کا حصہ ہے اور اسے بھی اونچا پڑھنا چاہیے۔ 

نبی (ﷺ) نے فرمایا: جب تم الحمدللہ پڑھو ، بسم اللہ الرحمٰن الرحیم پڑھو، کیوںکہ یہ قران کا ماخذ ہے (ام القرآن) اور ام الکتاب ہے، اور سبع المثانی ہے، اور بسم اللہ الرحمٰن الرحیم اسی کی آیات ہیں۔ ( بیہقی 2.45 اور دارقطنی 1.312). 

امام ابن کثیر نے اس پر مفصل گفتگو کی ہے اور دونوں نظریے دکھائے ہیں آیا بسم اللہ اونچی آواز میں پڑھنی چاہیے یا خاموشی سے۔ وہ اونچی آواز میں پڑھنے کی طرف مائل تھے اور اس پر کئی احادیث دکھائی ہیں انہوں نے۔ (دیکھیے تفسیر ابن کثیر سورۃ فاتحہ آیت 1 کے تحت).
 
مفاہمت: دونوں نظریے ٹھوس دلائل پر مبنی ہیں۔ سارے مکاتب فکر اس معاملے میں صحیح ہیں۔


مصنف کے بارے میں:

Aamir Ibraheem

عامر ابراہیم الحنفی

اسلامی محقق

عامر ابراہیم اشعری ایک اسلامی محقق ہیں جنہوں نے عظیم علماء کی صحبت میں علم حاصل کیا ہے۔ وہ اسلام اور اس کے دفاع کے متعلق بہت سی کتابوں اور مضامین کے مصنف ہیں۔ وہ فقہ میں حنفی مکتب کی پیروی کرتے ہیں۔ اصول میں اشعری ہیں اور تصوف کے مداح ہیں۔

ہمارے ساتھ رابطے میں رہئے:

2024 اہلسنت وجماعت کی اس ویب سائیٹ کے جملہ حقوق محفوظ ہیں