Combining prayers?

نمازیں جمع کرنا؟

Article Bottom

نمازیں جمع کرنا؟

سنی مکاتب فکر میں نمازوں کو جمع کرنے پر اختلاف ہے۔

 حنفی مذہب نمازیں جمع کرنے کے خلاف ہے، جمع صوری کے علاوہ ( یعنی جو صرف لگنے میں جمع کرنے جیسی ہوتی ہے مگر دونوں نمازیں اپنے وقت میں ادا کی جاتی ہیں)۔ حنفی حقیقی جمع کرنے کے خلاف ہیں۔ دوسری طرف شافعی، حنبلی، شیعہ اور سلفی کا یہ نظریہ ہے کہ نمازیں اپنے مقررہ وقت کے علاوہ بھی جمع کی جا سکتی ہیں۔ جیسے کے ظہر ، عصر کے ساتھ اور مغرب ، عشاء کے ساتھ جمع کی جاسکتی ہے۔

 البتہ وہ اس بات میں اختلاف کرتے ہیں کہ آیا نمازیں سفر میں ہونے کی وجہ سے یا حالتِ خوف میں ہونے کی وجہ کے بغیر جمع کر سکتے ہیں یا نہیں؟

ایک غلط فہمی پائی جاتی ہے کہ شیعہ دن کی 5 نمازوں کے منکر ہیں اور صرف 3 پڑھتے ہیں۔ یہ ایک الزام ہے کیوںکہ شیعہ 5 وقت کی نمازوں کو واجب مانتے ہیں اور یہی ترجیح دیتے ہیں کہ ساری نمازیں اپنے اپنے وقت میں ادا کریں، البتہ  وہ بغیر کسی مجبوری کے نمازیں جمع کرنے کے قائل ہیں۔ 

 
حنفی اپنی دلیل قران سے لاتے ہیں جس میں موجود ہے کہ: 

یقیناً نماز مومنوں پر مقررہ وقتوں پر فرض ہے ۔

(النساء آیت # 103 بہت سے ترجموں سے اخذ کردہ) 

 اس آیت سے احناف نتیجہ اخذ کرتے ہیں کہ ہر نماز اپنے مقررہ وقت پر پڑھنا فرض ہے۔ 

کوئی نماز اپنے مقررہ وقت کے علاوہ نہیں پڑھی جا سکتی۔ یہ سب سے مضبوط نظریہ ہے۔ 

کچھ احادیث بھی حنفی استعمال کرتے ہیں ، جیسے کہ: 

عبدللہ ابن عمر سے روایت کی ، کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی نماز اس کے وقت کے بغیر ادا کرتے نہیں دیکھا ، سوائے دو نمازوں کے ، مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کی نمازیں (جمع کیں) اور اسی دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کی نماز اس کے (معمول کے) وقت سے پہلے ادا کی۔(صحیح مسلم 3116)

مزدلفہ ، مکہ میں ایک جگہ/مقام ہے جو حج کے ساتھ منسلک ہے۔ یہ منیٰ اور عرفات کے درمیان واقع ہے۔ 

اس کے علاوہ اور بھی احادیث ہیں۔ 

دوسری طرف، شافعی ، سلفی اور شیعہ کے پاس جو نمازیں جمع کرنے کو ثابت کرتے ہیں۔
کئی احادیث ہیں جو تب کرنے کا کہتی ہیں جب سفر میں ہوں، بارش ہو، یا حالتِ خوف میں ہوں۔ ہم صرف وہ احادیث دکھائیں گے جو سفر میں یا حالتِ خوف کے بغیر جمع کرنا ثابت کرتی ہیں۔ 

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بغیر خوف اور بارش کے مدینے میں ظہر اور عصر کو ایک ساتھ اور مغرب اور عشاء کو ایک ساتھ جمع کیا۔ (جامع ترمذی حدیث 187)

اس حدیث کے بارے امام ترمذی رحمہ اللہ نے اپنی ایک دوسری کتاب میں کہا کے اس حدیث پر اہل علم کا عمل نہیں۔ 

ایک اور حدیث میں وضاحت موجود ہے :
 
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر اور عصر کو مدینہ میں کسی خوف اور سفر کے بغیر جمع کرکے پڑھا ۔ابوزبیر نے کہا : میں نے ( ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے شاگرد ) سعید سے پوچھا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کیوں کیاتھا؟انھوں نےجواب دیا : میں نے بھی حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے سوال کیا تھا جیسے تم نے مجھ سے سوال کیا ہے تو انھوں نے کہا : آپ نے چاہا کہ اپنی امت کےکسی فرد کو تنگی اور دشواری میں نہ ڈالیں۔(صحیح مسلم 1629)

مفاہمت: سارے نظریات کے پیچھے ٹھوس دلائل موجود ہیں۔ حنفی دلیل سب سے زیادہ مضبوط ہے کیوںکہ وہ قرانی آیت اور پھر مستند احادیث سے ثابت ہے۔


مصنف کے بارے میں:

Aamir Ibraheem

عامر ابراہیم الحنفی

اسلامی محقق

عامر ابراہیم اشعری ایک اسلامی محقق ہیں جنہوں نے عظیم علماء کی صحبت میں علم حاصل کیا ہے۔ وہ اسلام اور اس کے دفاع کے متعلق بہت سی کتابوں اور مضامین کے مصنف ہیں۔ وہ فقہ میں حنفی مکتب کی پیروی کرتے ہیں۔ اصول میں اشعری ہیں اور تصوف کے مداح ہیں۔

ہمارے ساتھ رابطے میں رہئے:

2024 اہلسنت وجماعت کی اس ویب سائیٹ کے جملہ حقوق محفوظ ہیں