![اللہ بیکار بیٹھے آدمی کو پسند نہیں کرتا](https://ahlus-sunnah.com/public/uploads/articles/IMG_20240510_203543.jpg)
اللہ بیکار بیٹھے آدمی کو پسند نہیں کرتا
![Article Bottom](https://ahlus-sunnah.com/assets/images/sec-botm-mckp.png)
اللہ بیکار بیٹھے آدمی کو پسند نہیں کرتا
ملا علی قاری رحمہ اللہ الموضوعات الکبری میں نقل کرتے ہیں
ﺇﻥ اﻟﻠﻪ ﻳﻜﺮﻩ اﻟﺮﺟﻞ اﻟﺒﻄﺎﻝ
ﻗﺎﻝ اﻟﺰﺭﻛﺸﻲ ﻟﻢ ﺃﺟﺪﻩ ﻭﻗﺎﻝ اﻟﺴﻴﻮﻃﻲ ﻓﻌﻨﺪ اﺑﻦ ﻋﺪﻱ ﻣﻦ ﺣﺪﻳﺚ اﺑﻦ ﻋﻤﺮ ﺑﺴﻨﺪ ﻓﻴﻪ ﻣﺘﺮﻭﻙ ﺇﻥ اﻟﻠﻪ ﻳﺤﺐ اﻟﻤﺆﻣﻦ اﻟﻤﺤﺘﺮﻑ ﻭﻟﻠﺪﻳﻠﻤﻲ ﻣﻦ ﺣﺪﻳﺚ ﻋﻠﻲ ﺇﻥ اﻟﻠﻪ ﻳﺤﺐ ﺃﻥ ﻳﺮﻯ ﻋﺒﺪﻩ ﺗﻌﺒﺎ ﻓﻲ ﻃﻠﺐ اﻟﺤﻼﻝ اﻧﺘﻬﻰ ﻭﻻ ﻳﺨﻔﻰ ﺃﻥ ﻫﺬا ﺃﺧﺬ ﻣﻦ ﻣﻔﻬﻮﻡ اﻟﻤﻌﻨﻰ ﻟﺼﺤﺔ اﻟﻤﺒﻨﻰ ﻭﻻ ﺃﻇﻦ ﺃﻥ ﺃﺣﺪا ﻳﻘﻮﻝ ﺑﻪ ﻣﻦ اﻟﻤﺤﺪﺛﻴﻦ ﺇﻻ ﺃﻥ ﻳﻘﺎﻝ ﻣﺮاﺩ اﻟﺴﻴﻮﻃﻲ ﺃﻧﻪ ﺻﺤﻴﺢ ﻣﻌﻨﺎﻩ
ﻭﺃﻗﻮﻯ ﻓﻲ ﺻﺤﺔ ﻣﺒﻨﺎﻩ ﻣﺎ ﻓﻲ ﺳﻨﻦ ﺳﻌﻴﺪ ﺑﻦ ﻣﻨﺼﻮﺭ ﻋﻦ اﺑﻦ ﻣﺴﻌﻮﺩ ﻣﻮﻗﻮﻓﺎ ﺇﻧﻲ ﻷﻛﺮﻩ ﺃﻥ ﺃﺭﻯ اﻟﺮﺟﻞ ﻓﺎﺭﻏﺎ ﻻ ﻓﻲ ﻋﻤﻞ اﻟﺪﻧﻴﺎ ﻭﻻ ﻓﻲ ﻋﻤﻞ اﻵﺧﺮﺓ
ترجمہ: اللہ تعالی بے کار بیٹھنے والے آدمی کو پسند نہیں کرتا۔
امام زرکشی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ مجھے یہ حدیث نہیں مل سکی۔ علامہ سیوطی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ابن عدی رحمہ اللہ نے اسے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کے حوالے سے ایک ایسی سند سے نقل کیا جس میں ایک روای متروک ہے اور اس کا مضمون یہ ہے کہ اللہ محنت کرنے والے آدمی کو پسند کرتا ہے۔ دیلمی میں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے منقول ہے ہے کہ اللہ کو یہ بات پسند ہے کہ وہ اپنے بندے کو رزق حلال کی تلاش میں تھکا ہوا دیکھے۔۔۔امام سیوطی اس کے معنی کو صحیح مانتے تھے۔۔۔اس سلسلے میں سب سے زیادہ مضبوط روایت وہ ہے جو سنن سعید بن منصور میں حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے موقوفا منقول ہے کہ میں اس بات کو برا سمجھتا ہوں کہ کسی آدمی کو فارغ دیکھوں جو دنیا کا کوئی کام کرتا ہے اور نہ ہی آخرت کا۔
الموضوعات الکبری 1/127 # 90